میں تھی ہی کب کہیں پہ
یہ آنکھ اب کیوں نم ہو
تنہا گزارا جیون
اب کیوں کسی کا غم ہو
یہ میری حقیقت ہے
اب خواب میں کیا جینا
اذیت نے نگلنا ھے
کیا روز زہر پینا
جو ہے ہی نہیں اسکی
طلب میں کیسی دوڑیں
ہم اپنے خول میں ہیں
کون آکے اسکو توڑے
دشمن کے شکنجے میں
نئے روگ کیوں لگاۓ
یہ اپنی غلطی ہے
پھر سوگ کیوں مناۓ