Add Poetry

سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرت, Quetta

سُکوں وہ لے گیا تھا ساتھ، اب آرام کھو بیٹھے
یہ کِس سے پڑ گیا پالا کہ دِل سے ہاتھ دھو بیٹھے

پریشاں ڈُھونڈتے پِھرتے ہیں بچّے بُوڑھے بابا کو
اُدھر وقتوں کے قِصّوں میں ہیں گُم سُم یار دو بیٹھے

بڑوں کے فیصلوں کو ٹال کر کرتے تھے من مانی
ابھی ہم رو رہے ہیں دوستو تقدِیر کو بیٹھے

"نشِستیں تو نہیں ہوتی ہیں بزمِ یار میں مخصُوص"
کہاں اُٹھتے ہیں قُربِ یار میں اِک بار جو بیٹھے

رِہائی زلف سے محبوب کی ہم نے تو پالی تھی
نہیں تھی اُٹھ کے جانے کی ذرا بھی تاب، سو بیٹھے

کِسی نے لوٹ آنے میں ذرا سی دیر کر ڈالی
پلٹ آیا ہے وہ، ہم جس گھڑی اوروں کے ہو بیٹھے

ابھی تک یاد آتا ہے بِچھڑنے کا کوئی منظر
بہت چاہا کریں ہم ضبط، پر آنکھیں بِھگو بیٹھے

کھڑے ہم ایک مُدّت دل کے زخموں کے مداوے کو
اُٹھا ارمان کا اِک نا روا طُوفان تو بیٹھے

جہاں تک زِندگی ہے، آرزُوئیں ہیں
یہاں ہم اُٹھ گئے اے دوستو ارمان وہ بیٹھے

Rate it:
Views: 432
10 Jun, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets