ہر محاذ پہ شکست ہر مجال پہ شکست
تقدیر کی بساط میں صرف درج ہے شکست
ہر صبح کے ساتھ ہی نیا عزم نیا حوصلہ
مگر جو ہوئی شام تو تھی دیار میں شکست
سبھی کو جیتنے چلا کسی کو جیت نہ سکا
میرے ہر ستارے کے ہر مدارمیں شکست
ہر خزاں میں بو دیے بیج نئے خواب کے
پر ملی بہار جب تھی بہار میں شکست
فتح کی چاہ نے مجھے ہوں دربدر رلادیا
حالانکہ میری روح کے تارتار میں شکست