Add Poetry

عذابوں کے انہیں بھی خواب آنے لگ گئے ہیں،

Poet: محمد مبشر میؤ By: Mohammad Mubashar Meo, sialkot

عذابوں کے انہیں بھی خواب آنے لگ گئے ہیں
پرندے روٹھ کر پردیس جانے لگ گئے ہیں

ابھی بھی بوٹ پالش کر کے روٹی کھا رہا ہوں
اگرچہ پانچ بیٹے بھی کمانے لگ گئے ہیں

صفِ ماتم بچھا کر تتلیاں رونے لگی ہیں
تری تصویر کو جب سے جلانے لگ گئے ہیں

کئی ہفتے لڑے ہیں بھوک سے پہلے وہ بچے
جو کچرا دان سے روٹی چرانے لگ گئے ہیں

کسی گاؤں کی لڑکی کی محبت میں ہے چندہ
ستارے ہجر میں آنسو بہانے لگ گئے ہیں

ہمارا نام جو لینے لگی سکھیاں تو وہ بھی
کھڑے پردے کے پیچھے مسکرانے لگ گئے ھیں

میں بچوں کو بھلا کیسے پڑھا پاؤں گا صاحب
مجھے تو گھر بنانے میں زمانے لگ گئے ہیں

تمہاری یاد کو دل سے نکالا جا رہا ہے
خطوط و وصل کے لمحے ٹھکانے لگ گئے ہیں

یہاں مظلوم کو انصاف ملنا خواب ہے بس
یہاں منصف بھی مجرم کو بچانے لگ گئے ہیں

غم و صدمات سے گھر کو سجا کر اب مبشر
شب- فرقت کو ہم نیچا دکھانے لگ گئے ہیں

Rate it:
Views: 441
12 Jun, 2016
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets