Add Poetry

عمر کہتے ہیں جسے سانسوں کی اک زنجیر ہے

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

عمر کہتے ہیں جسے سانسوں کی اک زنجیر ہے
چشم بینا میں ہر اک لمحے نئی تصویر ہے

زندگی انعام کی صورت میں اک تعزیر ہے
جو کبھی دیکھا نہ تھا اس خواب کی تعبیر ہے

جو پَس پردہ ہے اس کو چاہے جو کہہ لیجئے
پیش جو آئے وہی انسان کی تقدیر ہے

کوئی منظر یوں نہیں جس کا کہ پس منظر نہیں
ذات کا اظہار گویا ذات کی تشہیر ہے

رات خائف ہے کہ تحلیل سحر ہوجائے گی
صبح کو یہ فکر لاحق شام دامن گیر ہے

 

Rate it:
Views: 171
17 Nov, 2022
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets