Add Poetry

فریاد تمنائی

Poet: Wasim Aajiz By: Sheikh Muhammad Waseem, Lahore

لکھنے بیٹھاہوں بہت شوق سےروداداپنی
آرزو یہ ہے کہ سن لیں وہ بس فریاد اپنی

اشک اب تو بڑے بیتاب ہوے جاتے ہیں
ہاتھ سے نکلے ہوے خواب ہوے جاتے ہیں

دل کہاں جسم میں ، آنکھوں پے تلا رہتا ہے
خون دل آنکھ کے رستے سے ہی اب بہتا ہے

تجھسے کیا حب مقدم کا میں دعویٰ کرتا
میرے بس میں ہی تھا کیا اور میں بیان کیا کرتا

ہے حقیقت کہ گناہوں میں اٹا بیٹھا ہوں
اپنی ایمان کی دولت بھی لٹا بیٹھا ہوں

اے میرے ماہ تمنا ، میرے خورشید تمام
میری ہستی ہی تو ہے آپکی الفت کا پیام

میری آنکھوں کو کہاں جرّت دیدار تیری
پھر بھی حسرت تو ہے اس دل میں کہ دیدار کروں

میں کہ رہتا ہوں یہاں روح مدینے میں ہی ہے
زندگی بس تیری یاد میں جینے میں ہی ہے

میرے آقا جہاں پاس وہ الفاظ نہیں
کیسے کہہ دوں مجھے میرا ہی کچھ احساس نہیں

بس یہ عرضی ہے کہ دراب میں تمہارا دیکھوں
جس سہارے کہ لئے ہوں وہ سہارا دیکھوں

جسکی خاطر بنی نظریں وہ نظارہ دیکھوں
ہان مدینہ ،میں مدینہ، میں مدینہ دیکھوں

Rate it:
Views: 533
03 Jul, 2021
Related Tags on Islamic Poetry
Load More Tags
More Islamic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets