Add Poetry

فقیروں کی بستی میں

Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasur

فقیروں کی بستی میں
کچھ ووٹ کے شخص ہیں
کچھ نوٹ کے شخص ہیں
کچھ ربوٹ سے شخص ہیں
اندر لوک سے
پروانہ جس کےنام آتا ہے
وہی کاسہءسوال پرموٹ ہوتا ہے
فقیروں کی بستی میں
اسلام کی بوتلیں
اندر لوک کی ہوتی ہیں
شراب یم لوک سےآتی ہے
لیبل گورا ہاؤس میں لگتا ہے
اسمبلی کے اکھاڑے میں
رقص ابیس ہوتا ہے
گریب گلیوں میں
مقدر سوتا ہے
بھوک جاگتی ہے
لوگ پیاس پیتے ہیں
فقیروں کی بستی میں
کون جیتا ہے کون مرتا ہے
کب تاریخ کا ورق بنتا ہے
سچ کےجو سپنےبنتاہے
نیزےپرتمام ہوتاہے
فقیروں کی بستی میں
جسموں کےچیتھڑےاڑتےہیں
انسان نیلام ہوتاہے
یہ سب برسرعام ہوتاہے
لوگ پیاس پیتے ہیں
فقیروں کی بستی میں
مقدر سوتا ہے
بھوک جاگتی ہے
لوگ پیاس پیتے ہیں
فقیروں کی بستی میں

 

Rate it:
Views: 314
05 Dec, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets