Add Poetry

قدرتی نظارے بکھرے ہیں چار سو

Poet: UA By: UA, Lahore

قدرتی نظارے بکھرے ہیں چار سو
نشیب سے فراز تک روبرو دو بدو

خوش نوا پرندوں کے دلکشا ترانے
خالق کی نعمتوں کا شکرانہ کو بکو

دل لبھا رہی ہے آراستہ پھولوں کی
نزاکت و رعنائی رنگینی و خوشبو

صحرا و سمندر کی گہرائی و وسعت پہ
کرتے ہیں غور و فکر کچھ دیر من و تو

افلاک کی وسعت میں کیا راز نہاں ہیں
ڈالیں کمند ہم بھی کرتے ہیں جستجو

ہیں دلفریب کتنے قدرت کے نظارے
لگتا ہے ستارے بھی ہیں محو گفتگو

چشموں کا میٹھا پانی جھرنوں کی راگنی
کچھ یوں سرور بخش جیسے جام اور سبو

سبز میدانوں پہ شبنم کے موتیوں کی
مسحور کن بہاریں پھیلی ہے چار سو

جنگل کے باسیوں کے انداز نرالے
خونخوار درندے کہیں اور کہیں آہو

کائنات میں زمیں سے آسماں تک
بس ایک صدا گونجے اللہ ھو اللہ ھو

قدرتی نظارے بکھرے ہیں چار سو
نشیب سے فراز تک روبرو دو بدو

Rate it:
Views: 4731
27 Nov, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets