تم آئے میں پهر سے جی گئی
جامِ اُلفت کا پورا میکدہ پی گئی
مدہوشی بڑھی تو قلم اُٹھایا
مد مست بس لکھتی ہی گئی
لکھ ڈالاسب کچھ جو دل میں تھا
آنکھیں مُوندے کہتی ہی رہی
پر تم جو کہہ دیا جاناں
تمہیں کچھ خاص شغف ہی نہیں
تو لو جاناں
یہ میکدہ میں چھوڑ دیتی ہوں
آج پھر سے قلم توڑ دیتی ہوں