لو رقیبوں میں نیا اک نام شامل ھو گیا
غیر تھا کوئی جو اب کہ راہ میں حائل ھو گیا
دن کچھ ایسے بھی دکھائے ہیں مجھے تقدیر نے
میں ھوا بدنام وہ شہرت کا حامل ھو گیا
گردش ایام کی ہم زد میں ایسے آ گئے
بہہ گئے طوفان میں اور دور ساحل ھو گیا
غیر کی باتوں میں یوں آئے بھلا ڈالا ہمیں
میری باتوں کا اثر لمحوں میں ذائل ھوگیا
اس نے آنکھیں ہی بدل ڈالی ہ تجھ سے اے اسد
اور چپکے سے کسی جانب وہ مائل ھو گیا
اس نے آنکھیں ہی بدل ڈالی ہیں تجھ سے اے اسد
اور چپکے سے کسی جانب وہ مائل ھو گیا