مجھے خود کو بدلنا پڑ رہا ہے
تیرے جیسا بنانا پڑ رہا ہے
مجھے تنہاٸی میں رہنا اچھا نہی لگتا
مجھے باہر نکلنا پڑ رہا ہے
زمانہ کہہ رہے ہیں ساتھ نبھانے کا ارادہ کرلو
مجھے خود کو بگاڑنا پڑ رہا ہے
تم تو آتی ہی نہی میری عیادت کے لیے
مجھے خود کو سنبھانا پڑ رہا ہے
اُس نے تو تیل چھرک کے چلی گٸ واپس
مجھے گھر کو جلانا پڑ رہا ہے
مجھے افسوس صرف اِس بات کی ہے شامی
مجھے اُس سے بچھرنا پڑ رہا ہے