Add Poetry

مری بات سن مرے اجنبی مرا انتظار کہاں رہا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

ترا پیار تھا کہ عذاب ہیں وہ دلوں کا پیار کہاں رہا
"یہ سکوں کا دور شدید ہے کوئی بے قرار کہاں رہا

کہوں کس طرح میں وثوق سےکہ وہ آب ہیں یا سراب ہیں
وہ کرم بلا کا عتاب میں ہیں وہ انکسار کہاں رہا

مری تشنگی کو بڑھا گیا کہ ترا ادھورا جواب ہیں
مری بات سن مرے اجنبی مرا انتظار کہاں رہا

ہے بڑی تپش اسے ڈھونڈیے جو تمازتوں میں سحاب ہیں
مجھے کر عطا وہی رنگ و نور کے سازگار کہاں رہا

مرے پاؤں زخموں سے چور ہیں ترا راستہ بھی خراب ہیں
کوئی اور مجھ سے نہ مہربان وہ پیار پیار کہاں رہا

چلو زیست یوں بھی گزر گئی یہ کہ مشکلات کا باب ہیں
کبھی رنگ بن کے مری ہتھیلی میں قید یار کہاں رہا

ترا خط ہے یا کہ عزاب ہے مرے جان جاں بتا یہ
مجھے زہر بھیجا ہے لفظ میں مرا حرف زار کہاں رہا

تو سراب زاروں میں اب نہ مجھ کو نڈھال کر نہ اے وشمہ جی
تجھے ساتھ اپنے میں لے چلوں ترا اعتبار کہاں رہا

Rate it:
Views: 393
04 Sep, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets