Add Poetry

مظلوموں کی فریاد اللہ کے دربار میں

Poet: By: Saleem Ullah Shaikh, Karachi

آنسووں اور آہو ں کی روداد سن
رب کونین میری بھی فریاد سن

آج میں دہر میں سب سے مظلوم ہوں
حق پہ ہوتے ہوئے حق سے محروم ہوں

شامِ خون رنگ ہوں صبح مظلوم ہوں
جس پہ چلتے ہیں خنجر وہ حلقوم ہوں

فسطیینی مسلمانوں کا اللہ سے سوال

کب میری راہ بنے گی میری منزل یا رب
اک تیرے گھر کے لیے سارے ہی رستے چھوڑے

علم کالج میں نہیں جنگ کے میداں میں ملا
ہم نے بندوق اٹھائی تو یہ بستے چھوڑے

ہم نے رو رو کے شہادت کی دعائیں مانگیں
اور پھر اہلِ جہاں اپنے پہ ہنستے چھوڑے

اک فقط جان ہی لی اور بھلا کیا چھینا
اپنے صیاد نے پنچھی بڑے سستے چھوڑے

کب میری راہ بنے گی میری منزل یا رب
اک تیرے گھر کے لیے سارے ہی رستے چھوڑے

اسرائیل امریکہ اور بھارت کے نام

آج تمہاری خونخواری پر حیرت ہے حیوانوں کو
تم تو کل تہذیب سکھانے نکلے تھے انسانوں کو

کیسا شوق چرایا تم کو شہروں کی بربادی کا
جگہ جگہ آباد کیا ہے تم نے قبرستانوں کو

اتنے بھی سفاک منافق دنیا نے کب دیکھے تھے
کتوں کا منہ چومنے والے قتل کریں انسانوں کو

Rate it:
Views: 759
03 Jan, 2009
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets