Add Poetry

مفلسی

Poet: Muhammad Zia Siddiqui By: Sufi Haq Nawaz, Chakwal


برا وقت لاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

بڑے نا موافق ہیں یہ پیچ وخم
نئے موڑ لاتی ہے یہ مفلسی

مصائب نے ہر سمت گھیرا ہوا
کھلے آسماں میں بسیرا ہوا

کسی غیر سے ہم گلہ کیا کریں
ہے اپنوں نے منہ آج پھیرا ہوا

نظر سے گراتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

بغل گیر رہتے تھے جو ہر گھڑی
وہی یار نظریں چرانے لگے

کبھی مل گئے جو مجھے بھیڑ میں
بڑی ہمدردی دکھانے لگے

کئی رنگ دکھاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

فاقہ کشی نے کیا ہے کہن
جوانی گئی اور گیا بانکپن

جینے کا احساس باقی نہیں
توڑ ڈالا غریبی نے میرا بھرم

ہردئیے کو بجھاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

صدیقی غموں سے ہوا ہے نڈھال
کروں آج کس سے میں اپنا سوال

میں بھی وہی اور جہاںبھی وہی
بدل دی زمانے نے کیوں اپنی چال

دربدر کیوں رلاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی
 

Rate it:
Views: 323
05 Dec, 2008
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets