راستے تو بہت دیکھے ہم نے مزہ تو تب ہے کہ منزل بھی آ ملے لوگ تو بہت پاےُ ہیں رنگ برنگے بات تو تب ہے کہ تو بھی آ ملے جو چاہا ہے وہی ملا ہے اب تک تمنا ہے کہ اب سکوں بھی آ ملے میری چشم نم میں جو غم ہے کب سے اب چاہیے کہ کچھ ہنسی بھی آ ملے