Add Poetry

مَیں نے اِس طَور سے چاہا

Poet: Mohsin Naqvi By: Wajid Imran, Pirmahal

میں نے اِس طَور سے چاہا تجھے اکثر جاناں
جیسے مہتاب کو بے انت سمندر چاہے
جیسے سُورج کی کِرن سیپ کے دل میں اُترے
جیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہے

جیسے پتھر کے کلیجے سے کِرن پھُوٹتی ہے
جیسے غُنچے کھلے موسم سے حِنا مانگتے ہیں
جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہے
جیسے بارش کی دُعا آبلہ پا مانگتے ہیں

میرا ہر خواب مرے سچ کی گواہی دے گا
وسعتِ دید نے تُجھ سے تری خواہش کی ہے
میری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنا
میں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہے

خواہشِ دید کا موسم کبھی دُھندلا جو ہُوا
نوچ ڈالی ہیں زمانوں کی نقابیں مَیں نے
تیری پلکوں پہ اُترتی ہُوئی صُبحوں کے لیے
توڑ ڈالی ہیں ستاروں کی طنابیں مَیں نے

میں نے چاہا کہ تیِرے حُسن کی گُلنار فضا
میری غزلوں کی قطاروں سے دہکتی جائے
میں نے چاہا کہ میرے فن کے گُلستاں کی بہار
تیری آنکھوں کے گُلابوں سے مہکتی جائے

طے تو یہ تھا کہ سجاتا رہے لفظوں کے کنول
میرے خاموش خیالوں میں تکُّلم تیرا
رقص کرتا رہے بھرتا رہے خوشبو کا خُمار
میری خواہش کے جزیروں میں تبسُّم تیرا

تو مگر اجنبی ماحول کی پروردہ کِرن!
میری بجھتی ہوئی راتوں کو سحر کر نہ سکی
تیری سانسوں میں مسیحائی تھی لیکن تُو بھی
چارہ زخمِ غمِ دیدہ تر کر نہ سکی

تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغ
آنکھ سے دِل میں اُتر جائے تو کیا ہوتا ہے؟
تو کہ سیماب طبعیت ہے تُجھے کیا معلوم
موسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہے؟

تُو نے اُس موڑ پہ توڑا ہے تعلق کہ جہاں
دیکھ سکتا نہیں کوئی بھی پلٹ کر جاناں!

اب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کُھلیں گی اپنی
یاد آئے گی تِیری دید کا منظر جاناں

مجھ سے مانگے گا تِیرے عہدِ محبت کا حساب
تیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناں

یُوں مِیرے دِل کے برابر تیرا غم آیا ہے
جیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں

جیسے مہتاب کو بے انت سمندر چاہے
مَیں نے اِس طَور سے چاہا تجھے اکثر جاناں

مَیں نے اِس طَور سے چاہا تجھے

Rate it:
Views: 2731
25 Aug, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets