تجھے تمنا ہے غیر کی مجھے آرزو تیری
میری وجہء شہرت ہوئی جستجو تیری
آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہے
یاد آتی ہے جو کبھی گفتگو تیری
ہر اک بات پہ مسکرانا اور پھر شرمانا
دل کو بہت بھاتی ہے یہ خُو تیری
جب بھی آتے ہو تم اس کوچے میں
فضا میں دیر تک رہتی ہے خوشبو تیری
تجھے مٹابے کا عزم لیکر اٹھے ہیں
اے ظلم رک جائے گی اب نمُو تیری