Add Poetry

میرے چھوٹے سے گھر کو کس کی نظر اے خدا لگ گئی

Poet: Parveen Shakir By: Shazia Hafeez, Attock

میرے چھوٹے سے گھر کو کس کی نظر اے خدا لگ گئی
کیسی کیسی دعاؤں کے ہوتے ہوئے بددعا لگ گئی

ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں
زندگی کا یقین کس کو تھا بس یہ کہیے دوا لگ گئی

جھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا، سنگ اٹھائے ہوئے
آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلق خدا لگ گئی

جنگلوں کے سفر میں آسیب سے بچ گئی تھی، مگر
شہر والوں میں آتے ہی پیچھے یہ کیسی بلا لگ گئی

نیم تاریک تنہائی میں سرخ پھولوں کا بن کھل اٹھا
ہجر کی زرد دیوار پر تیری تصویر کیا لگ گئی

وہ جو پہلے گئے تھے ہمیں ان کی فرق تہی کچھ کم نہ تھی
جان کیا تجھ کو بھی شہر نامہرباں کی ہوا لگ گئی

دو قدم چل کے ہی چھاؤں کی آرزو سر اٹھانے لگی
میرے دل کو بھی شاید تیرے حوصلوں کی ادا لگ گئی

میز سے جانے والوں کی تصویر کب ہٹ سکی تھی مگر
درد بھی جب تھما ، آنکھ بھی ذرا لگ گئی

Rate it:
Views: 720
19 Jun, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets