میرےاس یار کی ہر بات پھیکی ہے
جس کےروح کی غذا موسیقی ہے
میں ابھی تک فیصلہ کرنہیں پایا
وہ پڑیاہےیازہر کی شیشی ہے
کھاکھا کرجسم پھول گیا ہےلیکن
باتوں میں ابھی بھی باریکی ہے
ہمارےدلوں میں جتنی دوری ہے
رہائش میں اتنی نزدیکی ہے
جب سےوہ شکر کھانےلگی ہے
تب سے اس کی ہربات میٹھی ہے