Add Poetry

میں ایسی تو نہ تھی

Poet: Farkhanda Rizwi By: Shazia Hafeez, Attock

میرا سفر شروع ہوا انجانے میں محبت کو ساتھ لئے
چلی اک رات
رات کی سیاہی تاروں میں گھر چاند، سردی کی یخ بستہ
راتیں کچھ بھی تو اثر انداز نہیں ہوا تھا
میں جہاں ٹھہری اسے منزل سمجھ لیا
جو اس منزل پر ملے
مجھ سمجھ ہی نہ پائے شاید ؟
مجھے مجرم سمجھ بیٹھے اک رات کیلئے
وہ رات کا ایک محہیری یاد بنا ہے اب تک
زندگی کتنی خوبصورت اور پیاری لگنے لگی تھی مجھے
دوستو خلوص اعتماد اور
محبت کی پیاس ہی تو تھی
محبت کی پیاس ہی تو تھی
میں نے محبت کی وسعت صحرا سے زیادہ پائی
اس کی گہرائی سمندر سے کہیں زیادہ جانی
مگر یہ کیا؟
ایک ہی پل میں اعتبار اور اعتماد کی
دیواریں زمین بوس ہوئیں
صحرا میں ریت کے زرے اڑنے لگے
سمندر کی گہرائی میں ہلچل سی مچی
دل کی دھڑکن سینے سے ٹکرائیں کچھ اس طرح
آنکھوں کا غبار موتی تو بنا
پلکوں پہ ٹھہر سا گیا بس اک آگ سی لگی تھی دل میں
یہ کیسی محبت تھی میری
یہ بے بسی کبھی پہلے نہ دیکھی تھی
ہر لفظ دل سے چھو کر گزرتا ہی گیا
ہوائیں اڑتی سرگوشیاں زخم بننے لگیں
کیا محبت کے شرتے اتنے کمزور ہوا کرتے ہیں
دیکھو تو ذرا
ایک بات سے اب ڈرنے لگا ہے دل
وہ قربت کے لمحے
وہ تیری محبت وہ میری وفائیں
کوئی چھین نہ لے مجھ سے
شاید ان فاصلوں ہی میں
ساتھ ساتھ چلنا ہے مجھے
ان فاصلوں ہی میں
ساتھ ساتھ چلنا ہے مجھے
ان فاصلوں کو سمیٹ لینے کا
حوصلہ نہیں رہا مجھ میں
ڈرتی ہوں اپنی محبت سے
جنون تو بنی تھی پہلے
اشک نہ بن جائے کہیں
بس اتنا کہتی ہوں تجھ سے
میں ایسی تو نہ تھی،میں ایسی تو نہ تھی

Rate it:
Views: 240
01 Jul, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets