Add Poetry

میں زندگی کو اِدھر اُدھر کر بیٹھا ہوں

Poet: احسن فیاض By: احسن فیاض, Badin

ایک شخص کی خاطر جبر کر بیٹھا ہوں
میں زندگی کو اِدھر اُدھر کر بیٹھا ہوں

اس لمحے پے تو قیامت برپہ کرنی تھی
مگر نہ جانے کیوں اب صبر کر بیٹھا ہوں

عہد تھا شدتِ اذیتِ فراق سے نہ روئوں گا
عہد ٹوٹ گیا جاناں چشم تر کر بیٹھا ہوں

وہ نفیس مزاجی چھین لی زمانے نے
آ کے دیکھ اب دل کو پتھر کر بیٹھا ہوں

بھرمِ عہد کی خاطر اس محفل میں
ہاں جان بیٹھا ہوں مر کر بیٹھا ہوں

تجھ جیسے وعدہ شکن پے اعتبار
نہیں کرنا چاہیے مگر کر بیٹھا ہوں

میری اب خواہشِ مختصر وصل نہیں
اسی لئے وصل کو ہجر کر بیٹھا ہوں

Rate it:
Views: 909
04 Apr, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets