Add Poetry

میں شہزادی

Poet: ایمان شہروز By: Imaan Shehroz, Harunabad

میں شاہ زادی
گلاب ہونٹوں پہ نرم باتیں
مہکتی خوشبو وہ گرم سانسیں
بہار دن تھے گلاب رت تھی
تتلیوں کے شباب سارے
عِفتوں کے نصاب سارے
گلابی رت میں
عنابی رنگ کے شہابی سپنے
کمال سارے فصلِ گل پہ اُمنڈ کے آئے
ساحلوں کی ریت پر کچی لہریں
پلٹ کے آتی جاتی
موجوں میں تھیں سب بہاریں
وہ شاہ زادی گلاب زادی
وہ حسین اک خواب زادی
گلاب ہونٹوں پہ جام رکھ کے
محبتوں کے پیام رکھ کے
تک رہی تھی بالکنی سے
اک سوالی کھڑا ہوا تھا
جال تھامے ذلتوں ک
کچی عمرکی موم گڑیا
اچانک سے پلٹ گئی تھی
اسکی وحشی نظر کو شاید
وہ پڑھ چکی تھی
صحنِ دل کے درمیاں میں
اب وہ ماتم بچھا کے بیٹھی
بین اُلفت کا کر رہی تھی
مگر۔۔۔۔! روشنی سی ہو گئی تھی
گلاب زادی سمجھ گئی تھی
شاہ زادی نکھر گئی تھی
جاؤ جاؤ تیرے جیسے
ہزاروں میری راہ میں آ کر
دل بچھا کر گز گئے ہیں
میں پربتوں کی شہزادی
وادیوں کی اسیر زادی
اپنا غرور آپ ہوں میں
ترے جیسوں کو روند ڈالوں
میں عزتوں کی امیر زادی
 

Rate it:
Views: 462
20 May, 2017
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets