Add Poetry

نہیں میں جانتی کہ کیوں

Poet: Fatima Ibraheem By: Fatima Ibraheem, Lahore

نہیں میں جانتی کہ کیوں
مجھے اچھا نہیں لگتا
کچھ بھی ہو میرا
اب دل نہیں لگتا

کہیں خوشبوئیں بکھری ہیں
وہ بوتلوں میں رنگ رنگ کی
کہیں ہیں قہقہے
دیوار و در کو ہی ہلا دیتے بیں
کہیں کچھ نت نئے فیشن
کہیں یہ رنگ، کہیں وہ رنگ
یہ ہنگامے
عجب مڈ بھیڑ سی کیوں ہے
فضا میں دھول سی کیوں ہے
کدھر جاؤں
کہ سب کچھ ہی
بڑا ہے، بے حقیقت سا
سبھی دھوکہ
سبھی ہے بے نور سا
چمک تو ہے ان رنگوں میں
مگر وہ سادگی پر نور
وہ دل آویز مہرباں سی
بکھرتی روشنی
رستہ دکھاتی روشنی
ہے کدھر کس جگہ
میں اکثر ڈھونڈتی پھرتی ہوں
نہیں میں جانتی کہ کیوں

نہیں میں جانتی کہ کیوں
کسی نے گرد ڈالی ہے
ان آنکھوں میں
کہ اب یہ چاہتی میں ہوں
کہ دھو ڈالوں، میں رو رو کر
کچھ بھی ہو
میرا اب دل یہی کہتا
یہ دنیا بے ثباتی ہے

نہیں میں جانتی کہ یوں
میری یہ کیفیت ہے کیوں
بس چلتی جا رہی ہوں میں
اب جلتی جا رہی ہوں میں
روتی ہوں
سلگتی ہوں
بکھرتی ہوں
بکھر کر پھر سے جڑتی ہوں

میرے مولا
نہیں میں جانتی کہ کیوں
مجھے اچھا نہیں لگتا
کچھ بھی ہو میرا
اب دل نہیں لگتا

Rate it:
Views: 711
19 Feb, 2009
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets