وہ دکھا تھا آج خواب میں مجھے چہرہ اس کا گلا ب جیسا تھا پڑی جو نظر تو جھپکی نہ پلک وہ دکھنے میں مہتاب جیسا تھا سادگی تو ان کی پوچھو نہ وفا وہ برعکس چودھویں کے چاند جیسا تھا