خود کو بوڑھا کر کے جس اولاد کو جوان کر رکھا ہے
دو جوڑے کپڑوں اور دو روٹی کے بدلے میں
مھے اپنے گھر میں نوکر بنا کے رکھا ھے
رہ نہ جاءے زمانے کی دوڑ میں تو پیچھے
مہنگے اسکول مں پڑھایا ھے میں نے تجھے
جاہل سمجھ کے آج مجھے لوگوں سے چھپا رکھا ھے
خود غرضی اور لالچ میں حد سے نکل گی اولاد آگے
میرے مرنے سے پہلے مکان اپنے نام کرا رکھا ھے
گھر سے نکالنے کا جب بہا نا نہ بن سکا کوی
بیمار کہہ کر سرکاری ہسپتال میں ڈال رکھا ھے
بے اولادوں نہ کرو افسوس اولاد کے نہ ہو نے پر
خدا نے تمھیں ایک بڑے امتحان سے بچارکھا ھے