پیار حقیقت ھے انکار نہیں کر سکتے
ہاں مگر ہر کسی پر جانثار نہیں کر سکتے
دوست واحباب سب سارے اپنی جاء مگر
چاہے ان چاہے اندھا اعتبار نہیں کر سکتے
جس کو دیکھو پاگل ھے حسن کے پیچھے
اس بات کا ہم کبھی انکار نہیں کر سکتے
ایک عالم دیکھ رہا ھے اس کو بے پردہ
اور ادھر ہم ہیں کہ دیدار نہیں کر سکتے
دیکھو ہم کو پاس ھے اپنی الفت کا
وگرنہ کیا؟ کچھ ہم اشکار نہیں کر سکتے
جانے والے سنتا جا روداد غم اپنے
ہر کسی سے ہم پرچار نہیں کر سکتے
چلو ہم ہی ہوے بدنام اسد ہماری خیر ھے
آپکو کسی صورت شرمسار نہیں کر سکتے