Add Poetry

پیغام شھید النمر

Poet: میر یاور عباس بالھامی By: Mir Yawar Abbas Balhami, Balhama srinagar , j&k

دے رہا ہے درس ہم کو شیخ باقر کا لہو
مت جھکانا سر کو اپنے ظلم کی چوکھٹ پہ تو

اٹھ کھڑا اور پھاڑ دے تو ظلم کے آئین کو
سر کٹا دینا مگر جھکنا نہیں پائین کو

پردہ باطل کو اپنی تیغ سے تو چاک کر
سر زمینِ پاک سے ناپاکیوں کو پاک کر

کر رہے ہیں راج بے دین، دین کے پوشاک میں
بیچتے ہیں دین کو بدلے خس وخاشاک میں

اپنے حق کو مانگنا بھی ، جرم ہوتا ہے شمار
چاہے خود کتنے گناہ ہوں وہ نہیں کرتے شمار

کٹ چکا ہے رشتہ ان کا عالمِ لاھوت سے
اپنی کرسی کی عبادت ، اور مدد طاغوت سے

ڈالروں اور زرپرستوں سے ہی انکو پیار ہے
حق سخنگو، حق پسندوں سے سدا انکار ہے

دے دیا ہے میں نے سر ، گر تجھ کو بھی دینا پڑے
اس مشن کی اک کڑی بن، چاہے کچھ سہنا پڑے

موت سے ڈرنا نہیں، ہے شہد سے شیرین تر
حق کی خاطر جان دے میراث ہے دیرین تر

ہو میسّر میر کو بھی اے خدا مرگِ شھید
بار گاہِ ایزدی میں باسعادت ہے شھید

 

Rate it:
Views: 462
14 Feb, 2016
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets