چنتے ہوئے زمین سے سب کے ہی رنج و غم
ہیں زندگی کی ریل پہ خانہ بدوش ہم
تُو کیوں اداس ہے یہاں دے کر اداسیاں
جی لیں گے تیرے بعد بھی جب تک ہے دم میں دم
تیرے خیال میں رہا میلہ جہان کا
برسے نصیب پر یہاں یادوں کے بم پہ بم
کوشش تو کر اے یار تُو تصویر سے نکل
آنکھوں کے دشت دشت میں نکلا ہوا ہے یم
وشمہ بدن پہ داغ ہیں اب تک جدائی کے
وشمہ غموں سے آج بھی آنکھیں ہیں میری نم