Add Poetry

کر لے جو بھی کرنا ہے

Poet: Imran Raza By: Syed Imran Raza, sargodha

اپنے دل کا حال لکھوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے
سارا ہی احوال لکھوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

جتنے لوگ سیاست میں ہیں سب ہی چالیں چلتے ہیں
میں بھی ٹیڑھی چال چلوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

جانے کب تک ظالم حاکم راج کریں گے لوگوں پر
کرتا یہ سوال رہوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

کتنے ظالم مظلوموں کو موت کی نیند سلاتے ہیں
مظلوموں کی ڈھال بنوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

مخلص اندر مجرم باہر رکھوالے ہی ڈاکو ہیں
انکا برا حال کروں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

مہنگی کر کے ساری چیزیں اپنی جیبیں بھرتے ہو
تم سب کو کنگال کروں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

پانی بجلی گیس سب ہی دولت مندوں کی قید میں ہے
ان سب کو کنگال کروں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

ان سب باتوں کا مطلب عمران ہے فقط یہی کہ میں
الیکشن اس سال لڑوں گا کر لے جو بھی کرنا ہے

Rate it:
Views: 440
21 Mar, 2009
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets