Add Poetry

کر کے احساس کو دکھلائے تو زنجیر کوئی

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

کر کے احساس کو دکھلائے تو زنجیر کوئی
دَعْویٰ بَہُتوں کو ہے غالب ہے کوئی میر کوئی

اک بغاوت ہے دل و دیدہ کی ہستی سے میری
عشق پر عقل کی چلتی نہیں تدبیر کوئی

حرف کی کاٹ سے لرزاں ہی رہی یہ دنیا
ضرب میں بڑھ نہ سکی خامہ سے شمشیر کوئی

علم نے سیکڑوں خاکے بھی بنائے لیکن
آج تک بن نہ سکی درد کی تصویر کوئی

کوئی دم شک نہیں ایمان اسی بات پہ ہے
لکھ رہا ہے دبے لفظوں مری تقدیر کوئی

یہ الگ بات ہے شاعر نہ کسی نے دیکھا
ثبت ہے میری جبیں پر بھی تو تحریر کوئی
 

Rate it:
Views: 120
17 Nov, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets