کس سے کہوں مجھ کو کیا دکھ ہے کہ ہر اک کو یہاں اپنا دکھ ہے یہ بات الـگ ہے کـہ دِکھتا نہیں چہرے پہ جو خوش نما سا دکھ ہے یہ طلسم اس جبر کا ٹوٹے کہاں اب سانس آنا بھی بنا دکھ ہے تیری جدائ کا بھی دکھ ہے مگر یہ معاش کا دُکھ بلا کا دکھ ہے