Add Poetry

کسی سے پیار کر لے یا کسی سے پیار ہو جائے

Poet: صہیب فاروقی By: Umair Khan, Karachi

کسی سے پیار کر لے یا کسی سے پیار ہو جائے
یہی آزار ہے تو پھر مجھے آزار ہو جائے

رسیلے ہونٹ گدرایا بدن اور چشم خوابیدہ
کوئی دیکھے اسے تو بے پیے سرشار ہو جائے

یہی آزادیٔ اظہار کا مطلب ہے کیا لوگو
زباں ترشول ہو جائے قلم تلوار ہو جائے

یہی رسم محبت ہے اسی میں لطف آتا ہے
کبھی انکار ہو جائے کبھی اقرار ہو جائے

منافق کا یہی طرز عمل پہچان ہے اس کی
کبھی اس پار ہو جائے کبھی اس پار ہو جائے

تبسم اس کے ہونٹوں کا بہاروں کی امانت ہے
وہ ہنس دے تو بیاباں بھی گل و گلزار ہو جائے

میں اپنا استغاثہ لے کے جاؤں کس عدالت میں
اگر دل ہی اسیر گیسوئے خم دار ہو جائے

متاع دل کے لٹنے کا گلہ کس سے کریں جا کر
کوئی قزاق ہی جب قافلہ سالار ہو جائے

صہیبؔ اپنی دعاؤں میں یہی اک ورد کرتا ہے
جو انساں ہیں انہیں انسانیت سے پیار ہو جائے

Rate it:
Views: 590
15 Jul, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets