کسی کے ٹوٹ جانے کو اک لمحہ کافی ہوتا ہے
کہ واپس موڑ دینے سے کوئی زنده نہیں رہتا
اور تمہاری بھول تھی کہ وقت مرہم بن جائے گا
مگر جب رک جائے تو وقت بھی اپنا نہیں رہتا
چلو ہم ماں لیتے ہیں کہ تم نے ٹھیک سوچا تھا
مگر ایسا بھی نہیں ہے کہ زخم کا نشاں نہیں رہتا
تمہارے راستے الگ ہیں جب یہ باور کراتے ہو
تو منزل تک پہنچنے کا کوئی حوصلا نہیں رہتا
میری آنکھوں میں رہتے ہو سب کو دکھائی دیتے ہو
فقط اسی لیے اب دیر تک کوئی رشتہ نہیں رہتا
لو اب خوش ہو تم اور ہماری بھی دعائیں ہیں
مگر کچھ لوگ کہتے ہیں وہ اب ہنستا نہیں رہتا