Add Poetry

کملی والے نبی

Poet: مصباح انور By: Misbah Anwar, Lahore

روح کی سرگزشت
خوابِ رَجنی کی چوکھٹ
سے دکھلا گئی
وہ جو لوح ازل پے تھا لکھا ہوا
عہد کامل ہوا
صور پھونکا گیا
حشر برپا ہوا
تاحدیدِ نگاہ
قافلہ قافلہ
جس میں اہلِ صفا
آدمانِ حرم
صابِ علم و کرم
آلِ اہلِ علّم
سابقون و یمین
صابِ اہلِ شِمال

پچھلے صف کی عوام
جن میں ملفوف تھے
مثلِ میں بے حساب
مجرمِ دو جہاں
خوف طاری ہوا
دامنِ ادہکار
تھا پڑا تار و تار
دید جھکتی گئی
دامِ رحمت کی بس اک نگاہ کے لیے
ہاتھ اٹھے ہوئے
زات اور نفس کی بندگی کے تلے
دل شکستہ پڑا
کالے کرتوت کا بار لادے ہوئے
شانے جھکتے ہوئے
من کی دنیا کی پاداش میں
تختہء درد کا ہر جا سودا ہوا
گھٹنے ٹیکے گئے
فضل کی آس میں
عفو کی چاہ میں
نظر ان پے پڑی
جو تھے اپنے کبھی
ہر کہیں ۔ جابجا
اپنا ادراک کرنے کو تھی یہ صدا
نفسی یا خدا
نفسی یا خدا

قافلہ!
رحم کی التجائیں اٹھائے ہوئے
آگے بڑھتا گیا
یونہی چلتا رہا
سامنا پھر ہوا
رب کے رسولان سے
مجمع لاانبیاء کو سفارش کری
زود رس پرتبادی عنایت ہوئی
"ہمرے منصب نہیں!
مستجب کوثراں
جو ہےصلے علی
بس وہ واحد ہوا
سربسرنامزد
لائقِ گوش گر
بارگاہ خدا"
من کو آسا ہوا
دید مو تفص پا
یک با یک - جابجا
عالم حشر نے اونچا دیکھا علّم
تھامے جسکو ہوا تھاوہ شاہ امم
خاتم الانبیاء
میرے بدرالدجا
میرے خیرالبشر
کہہ اٹھی ہر نظر
کملی والے کی ہر سو صدا یوں اٹھی
"امتی امتی امتی امتی"

دل میرا شدہ کن
اور گریہ ہوا
"ہم خطاوار ہیں
ہم سزاوار ہیں
اس گھڑی میں بھی
تم ہی ہو رحمء خدا
من کے آسی ہو تم
ہم شناسا ہو تم
عمر بھر تیری ملت کے تابع نہ تھے
پر تو بھولا نہیں
وقت آنے پے بھی منہ کو موڑا نہیں
ہے محبت کی یہ آخری منزلت
ہائے سمجھے نہیں
ہم وہی اہلِ بد
ہم وہی بے شرم
اہل اتنے نہیں
ہوں تیرے روبرو
کیسے ہو حاضری
بارگاہِ کبیرء خداوندی؟
آج بھی
خود ستائی کو ہے
یک قلم
فائقِ رحمتی
میں تیرا امتی
اپنی کملی میں مجھ کو چھپا لے نبی
حشر کے غم سے مجھ کو بچا لے نبی

Rate it:
Views: 248
09 Jan, 2022
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets