Add Poetry

کنجوس کی عیدِ قُرباں

Poet: سرور فرحان سرورؔ By: سرور فرحان سرورؔ, Karachi

اِک مردِ کنجوس کی بیگم نے یہ کہا
“قربانی کے کرنے میں کیا امر مُحال ہے؟
وعدہ جو پار سال کیا تھا جناب نے
اُس وعدے کی وفا کو یہی دِن کمال ہے
بکرا ذبحہ کریں گے ہم یا دُنبہ یہ کہو؟
یا چھوٹی موٹی گائے کا دِل میں خیال ہے؟“
بولا وہ اپنی جیب کو ہاتھوں میں تھام کر
“مہنگائی کے ہاتھوں میرا جینا وبال ہے
کھانے کو ہم کو گوشت پڑوسی دے جائیں گے
ہمسائیگی کا کون سا یاں ایسا کال ہے؟“
بیگم یوں بولیں “گوشت ہی مقصد میرا نہیں
حق ہے اس میں غریب کا، حاصل جو مال ہے
اللہ کی رضا ہے کہ دیں ہم غریب کو
وسعت کے باوجود کیوں تم کو ملال ہے؟“
تنگ آ کے اس کنجوس نے بیگم سے یوں کہا
“فرمائیشوں سے بیوی کی بچنا مُحال ہے
ایسا کرو اس عید پر مجھ کو کرو ذبحہ
شوہر کے قتل کے لئے عُمدہ یہ سال ہے“
بیوی نے مُسکُرا کے کہا، “جانِ من سنو!
قُربان کرے تُم کو یہ کس کی مجال ہے؟
اسلام نے یوں شوہر کی قُربانی حرام کی
کہ گدھوں کی تو صرف کمائی حلال ہے“

تمام عالمِ اسلام کو خصوصاً ہماری ویب کے سبھی دوستوں کو عیدِ قُرباں کی دلی مُبارکباد۔
 اللہ آپ سب کی قربانی اور ایثار کو شرفِ قبولیت بخشے۔ آمین

Rate it:
Views: 723
15 Oct, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets