کوئی تصویر اس کی دکھاؤ یارو
کسی طرح بھی دل کو بہلاؤ یارو
میں سب کچھ بھلانا چاہتا ہوں
اتنی تو آج مجھ کو پلاؤ یارو
جو میرے زخموں کا مرہم ہو
کوئی نظم کوئی غزل سناؤ یارو
جس کی لو دیوار پہ... عکس بنائے اس کا
ہے ایسی کوئی شمع تو جلاؤ یارو
سب مجھے ہی حوصلہ دیے جا رہے ہو
ناداں دل کو بھی تو سمجھاؤ یارو