کون کہتا ہے تم سے پیار نہیں ہے
یہ اور بات ہے تمھیں اقرار نہیں ہے
ہر چیز پر لکھ دیا ہے تیرا نام ہم نے
اپنی کسی چیز پر اب اختیار نہیں ہے
نہیں ملتا یہ سودا عشق کا بازار سے
یہ بات دل کی ہے کوئی بیوپار نہیں ہے
حسن تیرا آنکھوں سے اوجل نہ ہو سکا
کوئی دوسرا نظروں میں شمار نہیں ہے
تڑپتا رہتا ہوں دن رات تیری یاد میں
کون کہتا ہے یہ دل بیقرار نہیں ہے