Add Poetry

کووڈ 19 (کرونا وائرس)

Poet: Asad Sipra By: Asad Sipra, Faisalabad

عجیب منظر تھا!گزرا جو بیاباں سے
پرندے تھے شورو غل میں ! مگر انسان تھے قید و بند سے

بکھرے تھے لوگ! جیسے پتے خزاں میں
ہوئے تھے مایوس ! رکے تھے جو قدم ایماں سے

کیا دیکھتا ہوں! سناٹا تھا چھایا جیسے
ویراں تھی گلیاں! اور راہ گزر تھے بند سے

پوچھنے جو نکلا! تو بتانے سے تھے سب قاصر
نہ کوئی ہمنوا تھا ! جیسے سامنا تھا قضا سے

چرچے تھے جہاں میں جنکے! ڈنکہ کی چوٹ کے
وہیں لپٹی تھی پوری دنیا! اس وباء سے

کوئی کہتا کسی کی چال ہے! تو کوئی کچھ
یہ تو تھا عذاب الہی ! جو لپٹے تھے اس سے

بنے تھے شفا خانے ہر جگہ! جہاں پڑے تھے مریضاں
طبیب تھے سب سے آگے! بچانے اس وباء سے

جہاں بند تھے باندھے جا رہے ! تنقیدوں کے
وہاں حکومتیں تھیں پہ در پہ ! نپٹنے اس مرض سے

نشر کیے جا رہے تھے!پیغام ہر طرف
بچنا جو ہے اگر! تو خدارا نہ نکلو گھر سے

یہاں بند پڑا! طواف خانہ کعبہ
جہاں پرندے تھے مجزوب! طواف سے

گر جو خزاں تھی ممکن!تو بہار بھی آے گی
تو ڑ دو مایوسی کو! کر لو توکل الله پھر سے

پرندے بھی لوٹ آئیں گے! نئے غنچے بھی چٹخ جائیں گے
ہر طرف جو شور غوغاں ہوگا! پھر سے رحمت آئی ہے رب سے

طہارت،عبادت کا مہور ہونگے! جب ہم
یہ وبائیں بھی ختم ہو جائیں گی پھر سے

پھر سے رونقیں بحال ہونگی! طواف خانہ کعبہ
جہاں لہرائے گا جھنڈا! مسلمہ امہ کا پھر سے

نکلیں گے مریض شفا یاب ہو کر
جیسے گلوں سے صحن بھر جائیں گے اس سے

یہ سناٹے چلے جائیں گے ! یہ مکتب رونقیں پائیں گے
جب پوری کائنات میں ! صدا الله اکبر! الله اکبر ! ہو گی پھر سے

لوٹ آؤ ایمان والو! سجدہ شکر بجا لاؤ ّاسد
کر لو توبہ! ابھی وقت ہے! پھر تو لوٹ جانا ہے اس جہاں سے

Rate it:
Views: 403
09 Apr, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets