Add Poetry

کیسے چلیں جو مقصدِ منزل نہیں رہا

Poet: خلیلی قاسمی By: خلیلی قاسمی, India

کیسے چلیں جو مقصدِ منزل نہیں رہا
جاں لے کے کیا کریں گے جو قاتل نہیں رہا

داغِ جفا سے جل اٹھے سینے کے ولولے
کیسے قدم بڑھائیں کہ وہ اب دل نہیں رہا

دنیائے عشق میں تو رکاوٹ پہ ہیں مزے
کیا لذتیں ملیں گی جو حائل نہیں رہا

بحرِ حیات میں اے خلیلی# ذرا سنو!
کشتی کو کیا کرو گے جو ساحل نہیں رہا
 

Rate it:
Views: 253
31 May, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets