Add Poetry

ہجرتیں

Poet: Amin Sadruddin Bhayani By: Amin Sadruddin Bhayani, Atlanta, GA, U.S.A.

کب تلک اپنا مقدر بنتیں رہیں گیں یہ ہجرتیں
کہ جہاں بھی ہم گئے ساتھ گئیں یہ وحشتیں

بے مول کچھ بھی تو ملتا نہیں اس جہاں میں
کردیں قربان اسکی خاطر کتنیں انمول محبتیں

بنا لیا ہے وطن ِ ثانی اب تو اس زمیں کو میں نے
کہ ہر سو راج کررہی ہیں ملک میں میرے دہشتیں

کر نہ سکیں یہ فراوانیاں بھی سیراب اِن اہل ہوس کو
زبان و پیراہن کے بدلنے سے بھی بدلتیں ہیں کہیں فطرتیں

ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں آثار تہذیب ِ گم گُشتہ کے
ناپید ہوگئے وہ بھی بس رہ گئیں ہیں چند حکایتیں

رکھیو محفوظ مادہ پرستی کی اس سیاہ آندھی سے
کر کے دُور کدُورتیں، بھردے دلوں میں حلاوتیں

اقدار و تمدن اپنے آباء کے دم توڑتے نظر آتے ہیں مجھے
نسلِ آئیندہ کر سکے گیں کیسے بھلا ان کی حفاظتیں

اپنے نام ہی کچھ لاج کم سے کم رکھ لے اے امین
نسل ِ نو کے حوالے کر نا ضرور ا پنے اسلاف کی امانتیں

Rate it:
Views: 465
09 Nov, 2010
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets