Add Poetry

ہجومِ غیر تیرے در پر مجھے اچھا نہیں لگتا

Poet: Abdul Waheed Sajid By: Abdul Waheed Ghori, DUNYAPUR, DISTRICT LODHRAN

ہجومِ غیر تیرے در پر مجھے اچھا نہیں لگتا
بدلتا یہ تیرا تیور مجھے اچھا نہیں لگتا

بچھڑ کر تجھ سے بارہا ہوا ایسا بھی ہے جاناں
کبھی کبھی خود اپنا گھر مجھے اچھا نہیں لگتا

میں تیرا ہو نہیں سکتا مجھے اِتنا نہ سوچا کر
وہ مجھ سے کہہ تو دیتا ہے مگر اچھا نہیں لگتا

مسافر ہوں محبت کا مسافت طے بھی کر لوں گا
مگر تو ساتھ نہ ہو تو سفر اچھا نہیں لگتا

میں جس کو یاد کرتا ہوں زمانہ بھول کے یارو
وہ میری یاد سے ہو بے خبر اچھا نہیں لگتا

بھلے مجھ کو نہ اپناؤ فقط اِک بار تو سوچو
بِنا پھل کے کوئی بھی ہو شجر اچھا نہیں لگتا

وُہی رستے جہاں پر ساتھ چلتے تھے کبھی مِل کے
رقیبوں کا وہاں پر ہو گُزر اچھا نہیں لگتا

میری آنکھوں کو نم کر کے وہ مجھ سے کہہ بھی دیتا ہے
تیرے دِل پہ کروں کوئی جبر اچھا نہیں لگتا

سنا ہے پیار میں تھوڑا صبر سے کام چلتا ہے
مگر میں کیا کروں مجھ کو صبر اچھا نہیں لگتا

تمہارا نام لیتا ہے تجھی سے پیار کرتا ہے
ساجد کو زہر ہی دیدے اگر اچھا نہیں لگتا

Rate it:
Views: 1198
04 Apr, 2010
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets