Add Poetry

ہم نہیں ہیں کسی بھی حالت میں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

ہم نہیں ہیں کسی بھی حالت میں
مارے پھرتے ہیں شہرِ حیرت میں

ہوس انگیز تھا بدن اُس کا
چُھو نہیں پائے ہم شرافت میں

ہائے وہ لب، مفارقت کا بیاں
زہر گھولا گیا سماعت میں

جانے کن آنسوؤں کو روتا ہوں
کس کی آنکھوں سے کس کی صورت میں

جو بھی چاہا گیا لکھا لیکن
لفظِ ممکن ہوا نہ قسمت میں

تُو اگرچے تھا منفرد لیکن
دم نہیں تھا تری محبت میں

جانے کس طور ڈھل گیا اک شخص
دید سے خواہش و ضرورت میں

آپ اپنے سے ہوں جواب طلب
کیوں ہوں ناپید اُس کی حجّت میں

کب یہ کارِ جہاں میں گُم سمجھیں
جو مزہ ہے بلا کی فرصت میں

اِک عجب حادثہ ہوا یعنی
میں تجھے چاہ گیا ہوں نفرت میں

بخش دی اپنی بادشاہی بھی
ہم بھکاری ہوئے حکومت میں

کیا بتائیں تری کمی جو ہو
ہم ہیں کنگال اپنی دولت میں

تو کیا خط میں یہی لکھوں اُس کو
دن گزرتے ہیں تجھ سے غفلت میں

Rate it:
Views: 362
07 Aug, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets