Add Poetry

ہماری درسگاہوں میں جو یہ اُستاد ہوتے ہیں

Poet: راحت By: راحت, Multan

ہماری درسگاہوں میں جو یہ اُستاد ہوتے ہیں
حقیقت میں یہی تو قوم کی بنیاد ہوتے ہیں

سُنیں رُوداد ہم جب بھی کسی کی کامیابی کی
ہر اِک رُوداد میں یہ مرکزِ رُوداد ہوتے ہیں

یہی رکھتے ہیں شہرِ علم کی ہر راہ کو روشن
ہمیں منزل پہ پہنچا کر یہ کتنا شاد ہوتے ہیں

بَرَستے ہیں یہ ساوَن کی طرح پیاسی زمینوں پر
انہی کے فیض سے اُجڑے چمن آباد ہوتے ہیں

یہ پستی کو بلندی بخشتے ہیں اپنے کاندھوں کی
انہی کی کھوج سے سب ناموَر ایجاد ہوتے ہیں

جو کرتے ہیں ادَب اُستاد کا پاتے ہیں وہ رِفعَت
جو اِن کے بے ادَب ہوتے ہیں وہ برباد ہوتے ہیں

اگر رُوحانیّت سے باہمی رِشتہ جُڑے واصف
تو پھر شاگرد بھی اُستاد کی اولاد ہوتے ہیں

Rate it:
Views: 3331
17 Dec, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets