ہنر والے عقل میں خدشات رکھتے ہے
قلم والے ادب میں خدمات رکھتے ہے
مجنوں سوار ہے اس دور کی لیلی پے
نہ جانے مدرسے کونسی تعلیمات رکھتے ہے
ہے فردوس کی تمنا افضل بشر کو مگر
دوزخ کی سر زمین مے خیالات رکھتے ہے
ظاہر نہی جن پہ اپنے نام کی تفصیل رضا
لوگ ان کی قبر مے کلمات رکھتے ہے
نظر جن کی ڈھونڈتی ہے تقدس کا معیار
وہ رات بھر آنکھوں مے برسات رکھتے ہے