ہے کیا تیرا قصور اے عافیہ صدیقی
تو ہم سے کیوں ہے دور اےعافیہ صدیقی
تیرے پاس آ تو جاؤں تیرے درد بانٹنے
لیکن میں ہوں مجبور اے عافیہ صدیقی
میرا دل یہ کہتا ہے اک دن وطن میں اپنے
تو آئے گی ضرور اے عافیہ صدیقی
پوچھے جو کوئی دوست اہمیت بتاؤں تیری
دشمن کو کیا شعور اے عافیہ صدیقی
تجھے سوچوں تو برسے ہے میری آنکھ سے پانی
ہے دل بھی غم سے چور اے عافیہ صدیقی
ساجد نہ دیکھ پائے گا اب تو قسم خدا کی
چہرہ تیرا بے نور اے عافیہ صدیقی