Add Poetry

یوں قتل نہ کرتے جنت کے خاطر

Poet: purki By: m.hassan, karachi

جن کو بھیجا تھا دنیا میں امامت کے خاطر
آج وہ دربدر ہیں اپنے روزگار کے خاطر

قرآن کو بھیجا تھا کائنات کو سمجھنے کے خاطر
ہم نے اسے رکھا ہے صرف حفاظت کے خاطر

مکانوں اور دکانوں میں اس کو سجا کر
ہم نے اسے رکھا ہے مال کی برکت کے خاطر

کاروبار چاہے کسی بھی نوعیت کا ہو
ہم نے اسے رکھا ہے بڑھاوے کے خاطر

مالک کا حکم ہے کہ اسے پڑھو اور سمجھو
ہم نے اسے رکھا ہے صرف چومنے کے خاطر

کسی کی فوتگی ہو یا کسی کی برسی
ہم اسے پڑھتے ہیں مرحوم کو بخشوانے کے خاطر

مرحوم اپنی زندگی میں کیسی بھی چلن کا ہو
ملا اسے بخشواتے ہیں صرف اپنے پیسوں کے خاطر

اسی کے دم سے ملتی ہے بریانی اور کبھی قورمہ
ہم بھی اسے پڑھتے ہیں صرف پیٹ کی خاطر

افسوس اے مسلماں تیری سوچ و فکر پر
تو نے اسے رکھا ہے اپنی مطلب کے خاطر

تم اس کو سمجھتے اور اس پہ عمل کرتے
یوں قتل نہ کرتے اک دوسرے کو جنت کے خاطر


 

Rate it:
Views: 355
03 Jun, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets