یہ درد کی سوغات سدا شاد رہے گی
مر کر بھی وہ اس دل میں ہی آباد رہے گی
میں قید صعوبت میں تو مٹ جاؤں گی لیکن
زنداں میں سلاسل کی کھنک یاد رہے گی
اک آئینہ سا عکس دکھاتا رہا شب بھر
رو رو کے وفا پیار کی فریاد رہے گی
برسا ہے کسی اور پہ ہمدرد سا بادل
پلکوں کے جھروکوں پہ کوئی داد رہے گی
اسکو بھی رلاتی رہیں حالات کی موجیں
چاہا تھا کبھی اس نے ہی آزاد رہے گی
ہے کوئی ادا کر دے ہمیں پیار کی دولت
دھرتی پہ وفاؤں کو بھی برباد رہے گی
اک بار توروٹھے ہوئے خالق کو منا لیں
بیکار دعاؤں میں وہ بیداد رہے گی
خود کو ہی مٹا دالا ہے جس شخص کی خاطر
آغاز محبت کو تو آزاد رہے گی
اپنے دلِ نازک کی کہانی کو سنا کر
وشمہ مجھے اس شخص کی استاد رہے گی