یہ عنایت ہے حسبِ حال ہمیں
دوستی میں رہا کمال ہمیں
ہم شب و روز امتحان میں ہیں
روز کرتا ہے وہ سوال ہمیں
ہم نے دیکھے ہیں زیست کے جلوے
اتنی حیرت میں اب نہ ڈال ہمیں
دل میں رکھ لے کہیں ذار مسکن
شہر فرقت سے اب نکال ہمیں
چہرہ خوشیو ں نے کردیا برباد
غم کی صورت پہ ہے ملال ہمیں
وہ خیالوں میں ہوگیا ہے دفن
جس کا آتا رہا خیال ہمیں
عکس اپنا ہے معتبر وشمہ
ہر سو رکھتا ہے با کمال ہمیں