ماسٹر پلان اور جنوبی پنجاب

 اپنے گورنر کا بیان سُن اور پڑھ کر جنوبی پنجاب کے لوگ خوشی سے سرشارہوگئے ہو ں گے، جن لوگوں تک یہ بیان نہیں پہنچا وہ بھی دل چھوٹا نہ کریں، کیونکہ جب اُن کے فرمودات پر عمل درآمد ہو جائے گا تو ثمرات سے بیان سے محروم رہنے والے بھی مستفید ہو سکیں گے۔ یہاں یہ بھی خیال رہے کہ بات جنوبی پنجاب کے باسیوں کی ہورہی ہے، وسطی یا بالائی پنجاب کا اس سے کوئی سروکار نہیں۔ گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ نے کہا ہے کہ ’’․․․حکومت رکاوٹوں کے باوجود اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے ․․․جنوبی پنجاب کے مسائل کے حل کے لئے ماسٹر پلان تیار کرلیا گیا ہے ․․․دیگر سرکاری اداروں کی طرح نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے طلبا وطالبات کے لئے لیپ ٹاپ کی وزیراعلیٰ سے بات کروں گا ․․․حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے ہر ممکنہ کوشش کر رہی ہے․․․‘‘۔ گورنر نے یہ باتیں ملتان میں بیٹھ کر کی ہیں، اب ملتان کے صحافیوں کا فرض ہے کہ وہ گورنر کے بیان کردہ ’’ماسٹر پلان‘‘ کا سراغ لگائیں، کہ پنجاب کے آئینی سربراہ نے جنوبی پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کیا منصوبہ بندی کر رکھی ہے؟ کون سے ایسے ترقیاتی بندوبست کئے جائیں گے جن پر عمل کرنے سے جنوبی پنجاب کے مسائل حل ہو جائیں گے اور وہ بھی کونسے مسائل ؟

گورنر کا عہدہ بہت اہم ہے، کیونکہ اوّل، گورنر کو لاہور کے ’’گورنر ہاؤس‘‘ میں رہائش ملتی ہے،دوم، ان کے لئے وی وی آئی پی پروٹوکول کا اہتمام کیا جاتا ہے، سوم ،انہیں صوبے کی حد تک تمام جامعات میں چانسلر کی حیثیت سے تشریف لے جانے ، ڈگریاں تقسیم کرنے اور خطاب وغیرہ کرنے کا موقع ملتا ہے،چہارم، مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل وفود بھی کوشش کرکے بہت ہی پروٹوکول کے ساتھ گورنر ہاؤس (یا ملتان ) میں گورنر سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ تمام ملنے والے مطمئن رہیں کہ ملاقات کے بعد ایک عدد بیان جاری کیا جائے گا، اخبارات وغیرہ کی زینت بنے گا، ممکن ہے کسی ٹی وی چینل پر بھی چل جائے۔ فریقین (گورنر اور ملاقاتی) دونوں ہی اس ملاقات کو خوشگوار اور یاد گار قرار دے لیں تو بہت مناسب ہوگا، کیونکہ بس یہی کوریج اور تصویر وغیرہ کا ریکارڈ ہی ملاقات کا حاصل ہوگا، معاملات ومسائل کے حل کی یہاں کوئی کہانی نہیں ہے، کہ یہ منتخب حکومتوں کی سردردی ہے، ایک آئینی سربراہ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ عوام کے جھنجھیلوں میں الجھا رہے، اپنا قیمتی وقت ایسے ہی ضائع کرتا پھرے۔

پنجاب حکومت کو کن مشکلات کا سامنا ہے، جن کی وجہ سے ترقی کی رفتار میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں؟ ان کے بارے میں گورنر نے کچھ نہیں بتایا، تاہم نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے مستحق طلبا وطالبات کے لئے لیپ ٹاپ حاصل کرنے کے بارے میں انہوں نے وعدہ کر لیا ہے۔ مذکورہ سٹوڈنٹس زیادہ جذباتی نہ ہوں، نہ ہی زیادہ جلدی مچائیں، کیونکہ انہوں نے وعدہ یہ کیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب سے بات کریں گے، اب نہ جانے ان کی ملاقات کب ہوتی ہے، اور ملاقات میں ضروری نہیں کہ دوسری اہم باتوں کے علاوہ یہ مطالبہ بھی یاد رہ جائے۔ تاہم اس با ت کے اب قوی امکان ہیں کہ اگر یہ مطالبہ وزیراعلیٰ تک پہنچ گیا تو وہ اسے یقینا بہت جلد پورا کردیں گے، کیونکہ قومی الیکشن قریب ہے اور نوجوانوں کے ووٹوں کی حکومت کو سخت ضرورت ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے حکومت جو کچھ کر رہی ہے، یہ ’’ہر ممکنہ کوشش‘‘ کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو سکا حکومت کوشش کر رہی ہے، اس سے زیادہ کی امید نہ رکھی جائے۔

جس ماسٹر پلان کا گورنر نے ذکر کیا ہے، اس کی کچھ وضاحت ہو جاتی تو چلیں پسماندہ خطے کے عوام کو کچھ تسلی ہو جاتی ، ورنہ غیر ترقی یافتہ ہونے کے باوجود عوام شاید باشعور ہونے لگے ہیں، وہ یہی سوچیں گے کہ ’قربِ الیکشن‘ کی نشانی ہی ہے کہ ماسٹر پلان بیان کئے جا رہے ہیں، ورنہ پونے پانچ برس سے حکومت کو ایسی منصوبہ بندی کا خیال کیوں نہیں آیا، یا شاید گورنر اور حکمران جانتے ہیں کہ عوام کو نعروں اور وعدوں سے بھی تسلی دی جاسکتی ہے، عوام اسی سے خوش اور مطمئن ہو جاتے ہیں۔ گورنر ایک ذمہ دار منصب ہے، ان کے بیان سے اب یقینا نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس اور جنوبی پنجاب کے عوام کو تسلی ہو جانی چاہیے ۔ عوام خاطر جمع رکھیں کہ الیکشن میں کامیابی کی صورت میں بھی ایسے ہی بیانات وقتاً فوقتاً جاری ہوتے رہیں گے، تاکہ اپنا فرض بخوبی نبھایا جاتا رہے۔

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 472362 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.