کچھ اس کابھی علاج اے چارۂ گراں

ہنوداوریہودجیسے طاغوت کے گٹھ جوڑنے اب اس حدتک خطرناک صورتحال اختیارکرلی ہے کہ کشمیراورفلسطین تباہ کن ایٹمی جنگ کاباعث بنتے نظر آ رہے ہیں۔ بالخصوص امت مسلمہ اوربالعموم پوری دنیاایک انتہائی پرآزمائش اورپرفتن دوراہے پرکھڑی ہے۔ایک طرف مشرقِ وسطیٰ میں اسلام دشمن عناصرنے شام میں قیامت صغریٰ برپاکررکھی ہے اور دوسری طرف امریکا کے حواری اسرائیل نے فلسطینی عوام کوبدستوراپنی سفاکانہ جارحیت کاہدف بنا رکھاہے۔مقبوضہ ریاست جموں و کشمیرمیں متعصب ہندومودی سرکارکی قابض فوج نے ریاستی جبروتشدد کونہ صرف برقراررکھاہواہے بلکہ وہ لائن آف کنٹرول سمیت بین الاقوامی سرحدکی اشتعال انگیزخلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔ایسے میں قصرسفیدکے فرعون ٹرمپ نے بھارت کوجنوبی ایشیا کا''تھانیدار''بنانے کاچکمہ دیتے ہوئے نئی دہلی کویہ اجازت دے رکھی ہے کہ وہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرسکتاہے۔

دراصل کشمیراورفلسطین سمیت دنیابھرمیں مسلمانوں کوجہاں جہاں مارپڑرہی ہے اس کے ذمہ دارعالم اسلام کے نام نہادحکمران ہی ہیں۔اسلامی دنیا توموجودہے لیکن امت مسلمہ کہیں نظرنہیں آرہی۔کہنے کوتودنیامیں اسلامی ممالک کی تعداد۵۷ہےاوران ممالک نے ''اوآئی سی''کے نام سے ایک تنظیم بھی تشکیل دے رکھی ہے جبکہ عملاً دیگرمسائل تودورکی بات ہے ،کشمیر اور فلسطین جیسے حساس معاملات پربھی تمام اسلامی ممالک متحد نہیں۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت نے ریاستی جبرکی بدترین مثال قائم کررکھی ہے۔ یہ حقیقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ کشمیری پچھلے ۷۰برسوں سے خودارادیت کے حق کیلئے جدوجہدمیں اب تک ایک لاکھ سے زائداپنی جانوں کانذرانہ پیش کرچکے ہیں جبکہ ان کے اس حق کواقوام متحدہ میں متفقہ طور پرقراردادوں کی صورت میں نہ صرف منظورکیاتھابلکہ خودجواہرلال نہرواس معاملے کواقوام متحدہ میں نہ صرف لیکرگئے بلکہ وہاں اقوام عالم کے ساتھ ان قراردادوں کوتسلیم کرنے کاوعدہ بھی کیا۔

کشمیریوں کے حق خودارادیت جسے بھارت سمیت اقوام عالم نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرتسلیم کررکھاہے لیکن استصواب رائے کے مطالبے پر متعصب ہندوکشمیریوں کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک کررہاہے،پوری دنیااس سے واقف ہے لیکن اسلامی برادری کایہ عالم ہے کہ پاکستان،ایران اور ترکی کے سواکسی اسلامی ملک کو اس پرآوازاٹھانے کی توفیق نہیں ہوئی۔اسی طرح فلسطین کے جائزمسئلے کی بات کی جائے تواس پربھی عالم کفرکے متعددممالک حق کی آوازبلندکرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ اسلامی دنیامیں اس معاملے پربھی اتفاق رائے نہیں۔عالم اسلام کی نام نہاد قیادت کے اس منافقانہ دورخی بلکہ بزدلانہ رویے کانتیجہ ہے کہ اسرائیل،فلسطین اوربھارت کشمیریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے میں ذرہ بھرجھجک یاخوف محسوس نہیں کرتے۔

امت مسلمہ کی کوتاہ نظری،نفاق،رسہ کشی کانتیجہ شام میں بھی دکھائی دے رہاہے ،عراق میں ہونے والی تباہی بھی مسلمان قیادتوں کی بداعمالیوں کا نتیجہ ہے ۔اسلامی دنیا میں تفریق اورتقسیم سے فائدہ اٹھاکردشمن قوتوں نے لیبیاکوتاراج کرڈالا۔میانمارکی کمزورحکومت کومسلمانوں کے ساتھ درندگی کی جرأت ہوئی بلکہ سری لنکاسمیت دنیابھرمیں مسلمانو ں کوجس کسی نے جب اورجہاں چاہاظلم وتشدداوردرندگی کانشانہ بناڈالا۔افغانستان کے حالات کوہی دیکھ لیاجائے توامریکااوراس کے حواری وہاں کاک وخون کاکھیل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اوراسے دہشتگردی کے خلاف جنگ کانام بھی دے رکھاہے۔چندروزقبل پہلے دہشتگردی کے نام پرایک فضائی حملے میں قندوزمیں۱۱۵معصوم بچوں سمیت ۴۵علماء اورعام شہریوں کے جس سفاکی سے پرخچے اڑائے گئے ہیں ،تاریخ نے اس واقعے کواپنے اندرمحفوظ کرلیاہے تاکہ رہتی دنیاتک ان کے بھیانک چہروں کی کالک دکھائی دیتی رہے لیکن اس سنگین واقعے نے بھی امت مسلمہ خوابیدہ ضمیرکی نیندمیں خلل نہیں ڈالا۔

افغانستان میں قصرسفیدکے فرعون کی شہہ پر بھارت جوگل کھلارہاہے،وہ بھی سب کے سامنے ہے۔افغانستان میں بیٹھ کربلوچستان میں لاقانونیت کا ماحول پیدا کرنے سے کراچی اورفاٹا میں دہشتگردی تک بھارتی خفیہ ایجنسیاں شامل ہیں۔ اسلامی دنیامیں کسی کوجرأت نہیں کہ مقبوضہ کشمیر،افغانستان اوربلوچستان میں بھارتی شرانگیزی کے خلاف آوازبلندکرےبلکہ اس کے برعکس متحدہ امارات کے حکم رانوں نے نہ صرف اپنے ہاتھوں سے بت پرستی کی تائیدکرتے ہوئے بت خانے کی تعمیرمیں اپناحصہ ڈالا بلکہ گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے آدم خورقصاب مودی کے پہلومیں کھڑے ہوکربت خانے کا افتتاح کرتے ہوئے ہندومذہبی رسوم کی ادائیگی میں بھی ہاتھ بٹایااورخادمین حرمین شریفین نے تواپنے ہاتھوں سے ملک کاسب سے بڑاسول اعزاز اس قصاب کے گلے میں ڈالتے ہوئے ایک لمحے کیلئے بھی نہ سوچاکہ ان کے اس عمل سے ان لاکھوں کشمیری شہداء اور ان کے لواحقین کے دل پرکیاگزری ہوگی۔پہلے حرمین میں مسجداقصیٰ اورمقبوضہ کشمیر کی آزادی کی اجتماعی دعاہوتی تھی لیکن اب تویہ معاملہ بھی کب کاقصہ پارینہ بن چکاہے ۔ اب تو سعودی عرب آئندہ چار سے پانچ برسوں کے دوران ہندوستان میں تین سوارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرکے خطے میں بھارت کاسب سے بڑاپارٹنربن جائے گا۔پچھلی سات دہائیوں میں پہلی مرتبہ بھارتی ایئرلائن کو اسرائیل جانے کیلئے سعودی عرب سے راہداری بھی حاصل ہو گئی ہے۔

بھارت ،اسرائیل اوران کے سرپرست قصرسفیدکے فرعون ٹرمپ کی ریشہ دوانیوں کے جواب میں عالم اسلام کوزمینی حقائق کے پیش نظرٹھوس حکمت عملی اختیارکرناہوگی۔اقوام متحدہ، اوآئی سی، عرب ممالک کی تنظیم یادیگراسلامی ممالک کی علاقائی تنظیمیں اس وقت تک مؤثرنہیں ہوسکتی جب تک مسلمان حکمران ذاتی مفادات کے گرداب سے نجات حاصل نہیں کریں گی۔اس میں شبہ نہیں کہ عالمی برادری میں آگے بڑھنے کیلئے پڑوسیوں سے لیکرطاقتورممالک تک سے اچھے روابط ضروری ہیں۔عالمی سیاست ومعیشت پرامریکی غلبہ کے پیش نظراس سے قطع تعلق بھی ممکن نہیں۔اسی طرح دیگرممالک سے تعلقات میں بلاجوازخرابی کوبھی پسندیدہ قرارنہیں دیاجاسکتالیکن اس کایہ مطلب بھی نہیں کہ مسلمانوں کے گلے کاٹے جارہے ہیں توبھی مصلحت کے نام پرخاموشی اختیارکرلی جائے۔کم ازکم دہشتگردی کے رکیک الزام سے نجات کیلئے تواسلامی دنیاکوایک واضح لائحہ عمل اختیارکرناچاہئے۔

کشمیر،فلسطین،میانمار،سری لنکا،مشرقِ وسطیٰ اوربے گناہ مسلمانوں کوبم ،گولی اوربارودکانشانہ بنانے کی سفاکیت پرتومضبوط مشترکہ ردّ ِ عمل کی راہ تلاش کرنے کی اشدضرورت ہے۔ کشمیر، فلسطین اورشام کی شامِ غم آخرکتنی طویل ہوگی اورظلم وتشدکا لامتناہی سلسلہ کب ختم ہوگا؟اسلام کوعدم برداشت،انتہاء پسندی،،شدت پسندی اورقتل وغارت گری سے جوڑنے کی جوبھیانک منصوبہ سازی کی جاچکی ہے ،عقل،منطق اوردلیل سے اس کومستردکرنے کی حکمت عملی طے کی جانی چاہئے۔اسلام اورامن دشمن طاغوتی طاقتوں نے عصر حاضرکے ہرفلیش پوائنٹ کونذرآتش کردیاہے،اس کاکالازمی نتیجہ تباہ کن عالمی جنگ ہی ہوسکتی ہے اوراورایٹمی جنگ میں جارح اورمجروح سب کے سب جل کربھسم ہوجائیں گے۔

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 349288 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.